افغان سکیورٹی میں دوگنا اضافے کی تجویز

پولیس اہلکاروں کی تعداد ایک لاکھ چالیس ہزار کے قریب کر دی جائے گی
امریکہ میں نئی انتظامیہ افغانستان میں امن اور استحکام بحال کرنے کے لیے افغان سکیورٹی فورسز کی تعداد دگنی کرنے کے بارے میں ایک تجویز پر غور کر رہی ہے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے امریکی انتظامیہ کے اعلیٰ اہلکاروں کے حوالے سے کہا ہے کہ زیرِغور تجویز میں افغان فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی تعداد کو چار لاکھ کرنے کا منصوبہ شامل ہے۔
صدر براک اوباما طالبان کے خلاف جنگ کی نئی حکمت عملی وضع کرنے میں مصروف ہیں۔انہوں نے اس سال اقتدار سنبھالنے کے بعد افغانستان کو اپنی خارجہ پالیسی کی ترجیح قرار دیا تھا۔نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ صدر اوباما متوقع طور پر افغانستان کے بارے میں نئی پالیسی کا اعلان چند روز میں کر دیں گے۔
تاہم افغانستان میں فوج اور پولیس کی تعداد میں اضافے کے لیے درکار رقم کے بارے میں تشویش ظاہر کی جارہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق سکیورٹی فورسز کی تعداد کو دگنا کرنے کے لیے اگلے چھ سات برسوں میں دس ارب ڈالر سے بیس ارب ڈالر تک درکا ہوں گے۔
اخبارنے ایک اعلی اہلکار کے حوالے سے کہا کہ نئے منصوبے کے تحت افغان فوج کی تعداد دو لاکھ ساٹھ ہزار کے قریب کر دی جائے گی جبکہ پولیس اہلکاروں اور افسروں کی تعداد ایک لاکھ چالیس ہزار کے قریب کر دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں کرپشن اور بدعنوانی کی وجہ سے پولیس اور فوج کی تعداد میں اضافہ کرنے کے بارے میں تحفظات کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے لیکن طالبان بہرحال ایک بڑا خطرہ ہیں۔
امریکہ کے وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے اس پالیسی پر تفصیلی سے بات نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ انہیں افغانستان میں غیر معینہ مدت کے لیے امریکی فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کے بارے میں کئی وجوہات کی بنا پر شدید تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ہو سکتا ہے افغان ہمیں اپنے اتحادی اور مدد کار کی بجائے اس مسئلہ کی وجہ تصور کرنا شروع کر دیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز نے ایک اور سرکاری اہلکار کے حوالے سے کہا ہے کہ اس منصوبے میں ’سویلین سرج‘ یا افغانستان میں امریکی سویلین حکام کی تعداد بڑھانے کی تجویز بھی شامل ہے تاکہ ملک میں طالبان کی شورش کو نمٹایا جا سکے۔