Sangat Baloch January 9 at 4:52pm Reply • Report
بلوچ قوم کا ھمارشیہ بانک بلوچ
نوٹ:ھمارشیہ کا لفظ ارسطو نے اپنی کتاب
Poetics
میں استعمال کیا تھا جس کا مطلب انسان میں پاہی جانے
والی کوہی ایسی کمزوری یا غلطی جو بذات خو اس کے زوال یا ٹریجڈیکا سبب بنے
بلوچ قوم کا ھمارشیہ بانک بلوچ نوٹ:ھمارشیہ کا لفظ ارسطو نے اپنی کتابPoeticsمیں استعمال کیا تھا جس کا مطلب انسان میں پاہی جانے والی کوہی ایسی کمزوری یا غلطی جو بذات خو اس کے زوال یا ٹریجڈیکا سبب بنے
hamartia is the tragic flaw of the protagonist in a given tragedy
ٹرجیک فلاو، عام فہم میں کہیں تو وہ عناصر جو قوموں اور شخصیا ت کی زوال کا سبب بنتی ہیں بلوچ قوم کے ماضی اور حا ل پر نظر دوڑاہی جاہے،اور موجودہ حالات کا جاہزہ لیا جاہے تو کہی عناصر سامنےاتی ہیں، جو بلوچ قوم کی بے اتفْاقی کا سبب بنی ہیں اور ایسے میں مختلف ادوار میں دشمنو ن کو ہماری کمزوری سے فا ہد ہ اٹھانے کا موقع فراہم کرتی رہی ہیں۔ ان عناصر میں سے چند ایک مفاد پرستی ، حسد ، ضد ہین سر فہرست ھمارشیہ جو ہماری انفرادی اور اجتماعی tragedyکا سبب بن رہی ہے، انا پرستی ہے۔ کم و بیش ہماری پوری قوم نواب،سردا اور امرا سے لے کرغریب کسان،مزدور تک اس کمزوری کا شکار ہیں۔
انا پرستی ہم میں خودپرستی کا سبب بن رہی ہے۔ جہاں ہم اپنی ذات کو سب سے برتر سمجھتے ہیں اور ہماری انا دوسروں سے میل ملاپ کو تذلیل کے زمرے میں شمار کرتی ہے۔ ہم اپنی شناخت بحثیت بلوچ کھو کر اپنی شناخت اپنے قبیلے کے نام سے کرانا پسند کرتے ہیںاور اپنے قبیلے کو باقی تمام قبیلوں سے بالاتر سمجھتے ہیں۔ا یسے میں دوسرے قبیلوں کو کم تر سمجھتے ھوے ان کی کمتری کو ثابت کرنے کے لیے ان کی کمزوریوں کی تذلیل کی کوہی صورت ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔یہ خورپرستی اور خود فریبی ہمارے بیچ نفرت اور بےاتفاقی کا سبب بن کر ہمیں بٹوارے پر مجبور کر دیتی ہے جہاں ہم ایک گا وں میں رہتے ھوے خود ساختہ گلی اور محلے بنا کر ان پر اپنے قبیلے کے نام کی تختی اویزانکر کے خو د کو دوسر وں سے دور کر دیتے ہیں۔یہ خود پر ستی یا احسا س بر تری ہمیں نفرت اور بے اتفاقی کی ایسی دلد ل میں میں دھکیل دیتی ہے ، جس مین ہم نسل در نسل دبتے ہی چلے جا تے ہیں اور ہمارے دشمن ہما ری اس کمزوری سے فا ہد ہ اٹھا تےہوےہم پہ حکومت کےمزے لوٹ رہی ہے ۔ انگریزی مثل ہے کہ
divide and rule
تو دشمن کا کام تو ہم نے خود ہی آسان کر دیا۔
اسی مو ذی انا پرستی کا شکار بلوچ قو م کےسر پرست نواب، سردار اور ٹکری بھی ہیں، جو دوسرے قبیلوں کے ہم منصبوں سے بے جا تکلف روا رکھتے ہوہے بیچ کے موقع پرست لوگوں کو غلط فہمیا ں بڑ ھا نے کا مو قع فراہم کرتے ہیں۔ایک دوسرے سے مصافحےتک میں پہل کے قاہل نہیں کہ اسے یہ اپنی شان کے خلا ف سمجھتے ہیں۔ یوں دونوں طرف سے انا کی ان دیکھی بلند و بالا دیوار کھڑی ہوجاتی ہے ان میں سے ہر ایکاسی انتظار میں رہتا ہے کہ دوسرا جھکے اور انا کی دیوار پھلانگ کہ اس کی شان و شوکت کے بلند و بالا مینارپہ حاضری دے اور اس انتظار میں ماہ و سال بیت جاتے ہیں کہ دوسری جانب بھی تو اسی انا خاپجاری گو شہ نشیں ہے ۔قومیسر پرستوں کیاس انا پرستی کا خمیازہ پور قوم کو بھگتنا پڑھتا ہے۔جہاں موقع پرست دشمن ان کے بیچ غلط فہمی کو ہوا دیکر مختلف مساہل پیدا کردیتے ہیںانکی بےجا ضد ان مساہل کو مل بیٹھ کر صلح صفاہی سےحل کرنے کے بجاہے مذید مساہل کو جنم دیتی ہے،جو خون کی ہولی کھیلنے تک کا سبب بنتی ہیں ۔ہمارے قوم پرست بہمی جھگڑہں سے نکلیں تو بلوچ قوم کے وسیع تر مفاد میں اسے غلامی کی زنجیروں سے نکالنےکی کوہی صورت نکالیں۰(۔جس روز ان قومی سرپرستوں نے بلوچ قوم کی غلامی کو اپنی انا کا مسہلہ بنا لیا تو جلد بلوچ قوم پر آزادی کا سورج طلوع ہو گا
جہاں ہمارے سرپرست،انا کی پجاری ہیں توہمارے قوم پرست رہنما اور تنظیمیں بھی اپنی جھوٹی انا کی پرستش میں کسی سے پیچھے رہنے کو تیار نہیں۔قوم پرست رہنماوں اور تنظیموں میں یہ انا ،ناحق ضد کی صورت میں سامنے آتی ہے۔گو کہ تمام قوم پرستوں کا مشن آزادی ہے،اور یہ سب اسی ایک مشن کی تکمیل کے لیے جدوجہد کررہے ہیںلیکن ایک دوسرے سے الگ ہیں۔یہاں سوچنے کی بات یہ ہے کہ جب ان کا مشن ایک ہے تو وہ ایک ہوکر اس کی تکمیل کے لیے جدوجہد کیوں نہیں کرتےیہاں بھی یہی انا پرستی بے اتفاقی کا سبب بنتی ہے۔ ان قوم پرستوں میں سے ہر ایک اپنی الگ تنظیم بنا کےکام کر رہے ہیں جہاں ان کے آس پاس موجود لوگ ان کو پنا لیڈر مان کر ان کی لیڈری کے گن گاتے ہیں ایسے میں دوسری تنظیموں میں زم ہو کر ان کی الگ شناخت جو بصورت سربراہ کی ہے کہ ختم ہونے کا خطرہ ہے اوریہ گم نامی ان کی ذات کو گوارہ نہیں.
اگر محترم قاری اس تجزیے یا راہے سے اتفاق رکھتے ہوں کہ انا پرستی مصبیت میں گری بلوچ قوم کی پریشانیوں کے مختلف اسباب میں سے ایک سبب ہے (میری راہے میں مساہل کی جڑ ہے) تو کیوں نا اسے جڑ سے اکھاڑ کے پھینک دیں۔گو یہ عمل مشکل ہے لیکن ناممکن نہیں۔یہ انفرادی عمل ہماری اجتماعی زندگی میں کسی بڑی مثبت تبدیلی کا باعث بن سکتی ہے۔عملا اپنی جھوٹی انا کی پرستش اور تسکین کے خلاف باہمی میل ملاپ میں پہل اور دوسرے کی راہے کے احترام کو اپنی شان وشوکت میں کمی نہیں بلکہ بڑا پن سمجھیں تو دل و دماغ کی ہم آہنگی کی کوہی صورت ضرور نکلے گی ، اتفاق و اتحاد کی فضا قاہم ہو گی اور پھر ہمارے مساہل کو حل ۃوتے اور غلامی کی زنجیروں کو ٹوٹتے دیر نہیں لگے
بلوچ قوم کا ھمارشیہ بانک بلوچ
Under:
articles
jamali2
Followers
Labels
- abida parveen (10)
- Ahmed Mughal (3)
- Allan Faqeer (7)
- Arif Baloch (3)
- articles (29)
- Balochi song (20)
- balochistan (25)
- bashir khan (4)
- BLA (21)
- Deeba Sehar (9)
- DILSHER TEWNO (23)
- Don't Tell my mother (pakistan) (5)
- fight (2)
- Fozia Soomro (41)
- Funny (30)
- Gang War (9)
- GHULAM HUSSAIN UMRANI (29)
- GULSHER TEWNO (6)
- history (7)
- Ibrahim Munshi (4)
- Inqlabi Song (7)
- JALAL CHANDIO (53)
- JSMM (5)
- jsqm (33)
- Lyari (7)
- Mir Murtaza (4)
- MUMTAZ LASHARI (20)
- Muslim Documentary (3)
- Naseer Ahmed Pasniwala (5)
- National Geographic (2)
- Nature (4)
- Nooha (2)
- Politics (14)
- S.L.A (7)
- Sarmad Sindhi (17)
- Shah Jan Dowoodi (7)
- shairi (5)
- Shaman Ali (47)
- Shehla Gul (6)
- sindhi songs (39)
- sufi songs (15)
- suraya soomro (8)
- urdu articles (13)
- ustad Muhammad Juman (10)
- wwe (2)
- Zulfikar Ali Bhutto (6)
Total Pageviews
Popular Posts
-
Saudi King called Zardari greatest obstacle to Pak progress: report Updated at: 0012 PST, Monday, November 29, 2010 NEW YORK: Saudi King...
-
Beebark Kalmati January 6 at 1:45am Reply • Report Two young Baloch activisits who dreamt about freedom of their homeland Balochistan in sou...